
ایبٹ آباد: خیبر پختونخواہ کے دیگر حصوں کی طرح ہزارہ ریجن کے ہیڈکوارٹر ایبٹ آباد میں بھی کالجز مجوزہ نجکاری اور BOG کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی جس میں ضلع بھر کے تمام کالجز کے تمام مرد و خواتین استاتذہ سمیت دیگر عملے نے شرکت کی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا ممکنہ نجکاری کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف بھر احتجاج کا اعلان کیا اور اور نجکاری کے فیصلے کو موخر کرنے تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اس موقع پر استاتذہ نے کلاسسز کا مکمل بائیکاٹ کیا خیبر پختونخواہ کے دیگر حصوں کی طرح ایبٹ آباد بھر کے میل اور فی میل کالجز کے پروفیسرز جہانذیب کالج سوات کے طرز پر ایبٹ آباد کے کالجز کی مجوزہ نجکاری کے خلاف ضلع بھر کے پروفیسرز ایبٹ آباد نمبر ون کالج میں جمع ہوۓ اور پریس کلب تک پر امن ریلی نکالی جو پریس کلب پہنچ کر ایک بڑے احتجاجی جلسے کی صورت أختیار کر گٸی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوۓ کپلا کے مرکزی جنرل سیکریٹری پروفیسر فیض محمد نے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ حکومت غریب طلباء سے تعلیم کا حق چھین کر کس کا بھلا کر رہی ہے۔ حکومت فوری طور پر بی او جی کا فیصلہ واپس لے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوۓ کپلا کے مرکزی ناٸب صدر عزیز احمد نے کہا حکومت سرکاری کالجز کی نجکاری سے باز رہے۔ کیونکہ ان کالجز میں غریب معاشرے کے بچے پڑھتے ہیں۔ ان بچوں سے معیاری اور مفت تعلیم کا حق نہ چھینا جاۓ۔ہزارہ ڈویژن کے صدر پروفیسر ندیم عباسی نے حکومت کو متنبع کیا کہ تعلیم کا حق نہ چھینا جاۓ۔ اور کالجز پروفیسرز کیساتھ کیے گٸے وعدوں کو نبھایا جاٸے۔ مظاہرے سے پروفیسر توصیف پروفیسر ممتاز حیدر پروفیسر شفیق اور پروفیسر قیصر الیاس نے بھی خطاب کیا۔
